Tabassum

Add To collaction

زرا سی محبت


ذرا سی محبت ہی تو چاہئے ہوتی ہے 
زندگی جینے کے لیے
بہت بڑی قربانیاں کب مانگتی ہیں خوشیاں 
بس کسی اپنے کا کندھا مل جائے سر رکھنے کے لیئے 
جنت کی خوشبو پھیل جاتی ہے چار سو 
وہ بہت بھولی سی تھی 
ہمارے گھر میں کام۔کرنے آتی تھی 
یوں کہہ لیں وہ نوکرانی تھی ہماری 
شانزے اور اس کی ماں ہمارے گھر جھاڑو پونچھا کرنے آتی تھیں 
پڑھائی کر رہی تھی ایم بی اے 
ساتھ ہمارے گھر کام۔کرتی تھی 
بہت پیاری سی تھی  
فارس وہ با حجاب اور با پردہ لڑکی تھی 
مجھے اس کی ایک ادا بہت اچھی لگتی تھی 
نماز کبھی نہیں چھوڑتی تھی 
میں نے اسے کئی بار نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تھا
بہت پیاری لگتی تھی 
فارس ہمارا بہت بڑا بزنس ہے اللہ نے بہت دولت دی ہے 
بابا بہت بڑے بزنس مین ہیں 
لاکھوں نہیں کروڑوں کی جائیداد کے مالک ہیں ہم
اس کے بابا نہیں تھے صرف ماں بیٹی تھے 
اور ان کا کوئی نہیں تھا 
پہلے شانزے کی ماں ہمارے گھر کام کرتی تھی اب شانزے بھی ساتھ آتی تھی 
میں کبھی اس پہ دھیان نہیں دیا تھا 
وہ میرے کمرے میں کھانا چائے 
سب کچھ پہنچاتی تھی 
میرے جوتے پالش کرنا 
میں منع بھی کرتا تھا لیکن وہ کہتی صاحب جی کچھ نہیں ہوتا
کبھی کبھی اس کو 100 پچاس روپے دے دیتا 
ایک دن امی سے کہہ رہی تھی 
میڈم میں نے کالج کی فیس دینی ہے 
مجھے اس مہینے کی تنخواہ ایڈوانس دے دیں 
لیکن امی نے اسے تنخواہ دی وہ بہت خوش تھی 
میں سب دیکھ رہا تھا 
میں نے آواز دی 
شانزے بات سنو ۔۔۔۔۔
میرے پاس آئی جی صاحب جی 
میں نت 5 ہزار روپے اسے دیئے 
شانزے یہ لو اپنی کالج کی فیس تنخواہ والے پیسے اپنے پاس رکھنا 
وہ ہلکا سا مسکرائی جیسے کوئی چاند مسکرا رہا تھا میں کبھی اس کو اس نظر سے دیکھا ہی نہیں تھا 
میری منگنی ہوئی تھی پاپا کے دوست کی بیٹی سے ۔
وہ لڑکی ماڈرن اور امیر باپ کی اولاد تھی ہم دونوں دوست بھی تھے اور ہماری منگنی بھی ہوئی تھی 
علیزے میری منگیتر تھی 
علیزے اہنے پرانے کپڑے شانزے کو دیتی تھی 
وہ غربت کی ماری بھیک مسکرا کر لیتی تھی 
بچا ہوا کھانا وہ گھر بھی لے جاتی تھی 
میں کبھی میوزک سن رہا ہوتا تو مجھے کہتی 
صاحب جی آپ نماز پڑھا کریں نا 
آپ کیوں گانے سنتے ہیں 
میں مسکراتا نماز پڑھنے کے لیئے شانزے تم۔جو ہو 
شانزے نے ایم بی اے بھی پاس کر لیا 
وہ بہت خوش تھی 
لیکن پھر ایک دن حادثہ کچھ یوں گزرا 
شانزے کی امی کو ہارٹ اٹیک ہوا وہ دنیا سے چل بسی 
شانزے تنہا رہ گئی 
مجھے کوئی فرق نہ پڑھا تھا شانزے کے رونے سے 
شانزے کی دنیا اجڑنے سے مجھے کوئی فرق نہ پڑا تھا 
میں اپنی دنیا میں خوش تھا 
کبھی علیزے کی بانہوں میں تو کبھی مہنگی گاڑیوں میں
وہ ماں کے گزرنے کے بعد ہماری گھر میں ہی رہنے لگی 
سارا دن چپ چاپ کام کرتی رہتی 
میرے کمرے میں آتی میں میوزک سن رہا ہوتا خاموشی سے میرے جوتے پالش کرتی 
کھانا کمرے میں پہنچاتی 
میں اس کی طرف دیکھتا بھی نہ تھا 
پھر ہمارے گھر میں ایک دن بات ہونے لگی شانزے غریب ہےبے سہارا ہے اس کی شادی ساتھ والے گھر میں ایک نوکر لڑکا یے اس کے ساتھ کروا دیں گے 
میں نے سنا اگنور کر دیا 
پھر اچانک میری ملاقات اس لڑکے سے ہوئی جس سے شانزے کی شادی ہو رہی تھی 
وہ لڑکا ان پڑھ جاہل سا 
بد اخلاق سا 15 ہزار کمانے والا 
خاندان میں وہ اتنا اچھا نہ تھا میں خاموش ہو گیا 
کمرے میں بیٹھا تھا شانزے میرے پاس آئی 
کھانا دیا 
جانے لگی میں نے آواز دی شانزے
وہ رکی جی صاحب جی 
اس کے چہرے کی طرف پہلی بار اتنی غور سے دیکھا تھا 
وہ بہت خوبصورت تھی 
حجاب کیا ہوا 
بلکل کوئی شہزادی لگ رہی تھی 
میں پیار سے پوچھا شانزے 
اس لڑکے سے شادی پہ تم۔کو کوئی اعتراض نہیں کیا 
میرا اتنا کہنا تھا مسکرانے لگی 
پھر کچھ آنسو اس کے پیارے سے رخسار پہ گرنے لگے 
آنکھیں سرخ ہو گئی اس کی 
اماں کہتی تھی میری بیٹی کو کوئی شہزادہ لینے آئے گا 
لیکن اماں بس خواب دیکھتی تھی 
زندگی بہت عجیب ہے ۔نہ چاہتے ہوئے سب کچھ چھین لیتی ہے ۔پھر درد دیتی ہے اور رونے بھی نہیں دیتی 
مغرب کی نماز کا ٹائم ہو گیا ہے صاحب جی میں نماز پڑھ لوں 
اتنا کہہ کر چلی گئی
مجھے عجیب بے چینی ہونے لگی 
اتنی خوبصورت پڑھی لکھی سمجھدار با پردہ نمازی 
اتنی اچھی لڑکی 
 صرف اس لیئے کسی جاہل کے ساتھ بیاہی جا رہی ہے کے وہ غریب ہے 
نہ جانے کیوں میرا دل اس کے لیئے دھڑکنے لگا 
عجیب سا احساس ہونے لگا 
شانزے کا نکاح تھا اس نوکر سے 
نکاح کا وقت تھا 
میں علیزے کے ساتھ باتیں کر رہا تھا 
میرا دل تڑپنے لگا 
بار بار شانزے کا چہرہ میرے سامنے آنے لگا 
وہ پیاری سی لڑکی 
بھلا کیوں قربان کی جائے 
وہ قبول ہے کہنے لگی 
میں نے شانزے کا ہاتھ تھام لیا 
سب میری طرف دیکھنے لگے 
میں نے شانزے کے سامنے بیٹھ کر کہا 
شانزے پڑھی لکھی ہو سمجھدار ہو 
باحیا ہو 
میں نہیں چاہتا تم جہنم میں زندگی گزارو اللہ کو حاضر مان کر کہتا ہوں تم سے نکاح کرنا چاہتا ہوں 
سب میری طرف حیرانگی سے دیکھنے لگے 
میرے امی ابو 
اور شانزے حیران تھی 
اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے علیزے بھی پاس کھڑی تھی علیزے کچھ کہنے لگی میں نے چپ کروا دیا 
شانزے صرف ہاں اور ایک نہ کی بات ہے 
زندگی یا بھی جہنم 
شانزے کو شاہد یقین نہ ہو رہا تھا 
میں نے محبت کی نگاہ سے دیکھا 
شانزے نے ہاں کی اور وہ میری ہمسفر بن گئی۔فارس جانتے ہو شانزے کا میری زندگی میں آنا تھا کے میری زندگی بدل گئی 
میوزک چھوٹ گیا نمازی بن گیا 
علیزے سے معافی مانگ لی 
میں شانزے کا شانزے میری ہو گئی 
سب نے مجھے پاگل کہا تھا لیکن میں شانزے کا ہاتھ نہ چھوڑا 
سب کچھ اچانک ہوا تھا جیسے کوئی معجزہ ہو 
خدا کا لکھا تھا وہ ہو کر رہنا تھا 
شانزے کے بنا اب تو میں ایک سانس بھی نہیں لیتا  
اب میں شانزے کو جوتے پالش نہیں کرنے دیتا 
اسے سینے سے لگا رکھتا ہوں میرا بہت سارا خیال رکھتی ہے 
لیکن میری انگلش بھی ٹھیک کرتی رہتی ہے انگلش میں کمزور ہوں نا 
اللہ نے ہک۔کو ایک بیٹا اور بیٹی دی ہے 
آج شانزے کی برتھ ڈے ہے 
وہ سامنے بیٹھی بچوں کو کھانا کھلا رہی ہے 
اسے لگتا ہے ہر سال کی طرح میں بھول گیا ہوں اس کی برتھ ڈے لیکن آج کچھ اسپیشل ہے 
عمرے کے ٹکٹ لے کر آیا ہوں 
شانزے میری زندگی ہے کبھی خواب میں بھی نہ سوچا تھا 
شانزے میری ہمسفر بن جائے گی 
اور میری زندگی جنت ہو جائے گی 
فارس صاحب بس اپنی شانزے کے بارے اور محبت کی کچھ باتیں لکھنا چاہتا تھا 
آپ کی قلم۔سے میری زندگی ادا ہو تو چار چاند لگ جائیں گے شانزے اور سمیر کی زندگی کو 
اور اللہ کا ہر فیصلہ ہمارے لیئے بہتر ہوتا ہے 
علیزے کے ساتھ خواب تھے شانزے ہمسفر بن گئی ... 

   7
6 Comments

Arshi khan

23-Feb-2022 05:51 PM

Good

Reply

Amir

20-Feb-2022 08:48 PM

Bahut khoob

Reply

Zafar Siddiqui

20-Feb-2022 08:21 PM

Bahot khoob lajawab

Reply